EN हिंदी
ہمارے واسطے ہر آرزو کانٹوں کی مالا ہے | شیح شیری
hamare waste har aarzu kanTon ki mala hai

غزل

ہمارے واسطے ہر آرزو کانٹوں کی مالا ہے

تنویر نقوی

;

ہمارے واسطے ہر آرزو کانٹوں کی مالا ہے
ہمیں تو زندگی دے کر خدا نے مار ڈالا ہے

ادھر قسمت ہے جو ہر دم نیا غم ہم کو دیتی ہے
ادھر ہم ہیں کہ ہر غم کو ہمیشہ دل میں پالا ہے

ابھی تک اک کھٹک سی ہے ابھی تک اک چبھن سی ہے
اگرچہ ہم نے اپنے دل سے ہر کانٹا نکالا ہے

غلط ہی لوگ کہتے ہیں بھلائی کر بھلا ہوگا
ہمیں تو دکھ دیا اس نے جسے دکھ سے نکالا ہے

تماشا دیکھنے آئے ہیں ہم اپنی تباہی کا
بتا اے زندگی اب اور کیا کیا ہونے والا ہے