ہم شاد ہوں کیا جب تک آزار سلامت ہے
سر پھوڑ چکے پھر بھی دیوار سلامت ہے
آیا ترے ہونٹوں پر اعلان جنوں کیوں کر
جب تیرے گریباں کا ہر تار سلامت ہے
انداز دکھائے ہیں کیا شوخئ طفلاں نے
اس شہر میں اب کس کی دیوار سلامت ہے
لٹتا ہے تو لٹ جائے سکھ چین فقیروں کا
کیا فکر تجھے تیرا پندار سلامت ہے
اک سنگ کے ہٹنے سے خوش فہم نہ ہو اتنا
مت بھول کہ رستے میں کہسار سلامت ہے
گلزارؔ ہمیں دیکھو کشتی کو ڈبو کر بھی
کس فخر سے کہتے ہیں پتوار سلامت ہے
غزل
ہم شاد ہوں کیا جب تک آزار سلامت ہے
گلزار بخاری