EN हिंदी
ہم سفر تو نے پروں کو جو مرے کاٹا ہے | شیح شیری
ham-safar tu ne paron ko jo mere kaTa hai

غزل

ہم سفر تو نے پروں کو جو مرے کاٹا ہے

وسیم ملک

;

ہم سفر تو نے پروں کو جو مرے کاٹا ہے
تیرے کردار کا یہ سب سے بڑا گھاٹا ہے

آئیے آپ کو دستار فضیلت دی جائے
آپ نے اپنے ہی لوگوں کا گلا کاٹا ہے

کوئی دستک کوئی آہٹ نہ صدا ہے کوئی
دور تک روح میں پھیلا ہوا سناٹا ہے

لطف یہ ہے کہ اسی شخص کے ممنون ہیں ہم
جس کی تلوار نے قسطوں میں ہمیں کاٹا ہے

ہم پہ غلبہ کی یہی ایک تو صورت تھی وسیمؔ
بزدلوں نے یوں ہی خانوں میں نہیں بانٹا ہے