ہم گرے ہیں جو آ کے اتنی دور
کس نے پھینکا گھما کے اتنی دور
کیسی ظالم تھی قرب کی خواہش
کہاں مارا ہے لا کے اتنی دور
اب تو اس کا خیال بھی دل نے
رکھ دیا ہے اٹھا کے اتنی دور
اب تو وہ برگ آرزو بھی ہوا
لے گئی ہے اڑا کے اتنی دور
لالہ و گل بھی اک تسلی ہے
کون آتا ہے جا کے اتنی دور
غزل
ہم گرے ہیں جو آ کے اتنی دور
احمد مشتاق