EN हिंदी
ہم اہل ظرف کہ غم خانۂ ہنر میں رہے | شیح شیری
hum ahl-e-zarf ki gham-KHana-e-hunar mein rahe

غزل

ہم اہل ظرف کہ غم خانۂ ہنر میں رہے

سحر انصاری

;

ہم اہل ظرف کہ غم خانۂ ہنر میں رہے
سفال نم کی طرح دست کوزہ گر میں رہے

فرار مل نہ سکا حبس جسم و جاں سے کہ ہم
طلسم خانۂ تکرار خیر و شر میں رہے

کسی کو قرب مسلسل کا حوصلہ نہ ہوا
مثال دود پریشاں ہم اپنے گھر میں رہے

نہ سنگ میل تھا کوئی نہ کوئی نقش قدم
تمام عمر ہوا کی طرح سفر میں رہے

نہ ہم شرار دل سنگ تھے نہ رنگ حنا
سخن کی آگ بنے حرف تازہ تر میں رہے

وہ لوگ جن کی زباں شعلۂ تمنا تھی
سوال بن کے زمانے کی چشم تر میں رہے