ہلکی ہلکی بوندیں برسیں پنچھی کریں کلول
اس رت میں ہیں امرت سے بھی میٹھے پی کے بول
جس دن ان سے ملن ہوا تھا جیون میں رس برسا
اب برہا نے جیون رس میں زہر دیا ہے گھول
مہنگائی میں ہر اک شے کے دام ہوئے ہیں دونے
مجبوری میں بکے جوانی دو کوڑی کے مول
پریم نگر کی سمت چلا ہے کویتا کا اک راہی
من میں آشا دیپ جلا کر گھونگھٹ کے پٹ کھول
جس دن محشر برپا ہوگا کھل جائیں گی آنکھیں
عقل کے اندھے گانٹھ کے پورے من کی آنکھیں کھول
وقت سحر ہے اور چمن میں شبنم چمکے ایسے
جیسے کرنوں کے دھاگوں میں موتی ہوں انمول
غزل
ہلکی ہلکی بوندیں برسیں پنچھی کریں کلول
چمن لال چمن