EN हिंदी
ہے سوز غم کو گرمئ بازار کی تلاش | شیح شیری
hai soz-e-gham ko garmi-e-bazar ki talash

غزل

ہے سوز غم کو گرمئ بازار کی تلاش

منور لکھنوی

;

ہے سوز غم کو گرمئ بازار کی تلاش
اس جنس کو ہے اپنے خریدار کی تلاش

کافر کی جستجو ہے نہ دیں دار کی تلاش
ہے ایک جذب غم کے پرستار کی تلاش

آوارگیٔ چشم تجسس عبث نہیں
کرتی ہے اپنے مرکز دیدار کی تلاش

جویا گناہ گار ہے لطف کریم کا
لطف کریم کو ہے گنہ گار کی تلاش

کیا جانے شاخ شاخ نے کیا گل کھلائے ہیں
ہے آشیاں کو برق شرربار کی تلاش

وارفتۂ جنون کا ہے مدعا کچھ اور
صحرا کی جستجو ہے نہ گلزار کی تلاش

پرساں کوئی بھی آج منورؔ مرا نہیں
مجھ غمزدہ کو ہے کسی غم خوار کی تلاش