ہے ہماری دوستی کا یہی مختصر فسانہ
ترا شوق خودنمائی مرا ذوق عاشقانہ
ہے ہماری زندگی پر کسی اور کا تسلط
نہ تو یہ ترا زمانہ نہ تو یہ مرا زمانہ
تری بے رخی کا شکوہ تری دوستی کا دعویٰ
مجھے ڈر ہے بن نہ جائے مری قید کا بہانہ
یہ عجیب کشمکش ہے کہ ہیں ہم بہم مقابل
مرا دل ترا نشانہ ترا دل مرا نشانہ
ہے یہ آدمی پتنگا اسی شمع آرزو کا
کبھی آرزو حقیقت کبھی آرزو فسانہ
تری چاہ تھی جو دل میں وہی روح تھی بدن میں
یہ ادھر ہوئی روانہ وہ ادھر ہوئی روانہ
مرا دل جلانے والے ذرا اس پہ غور کر لے
مرا دل نہیں ہے ظالم ہے یہ تیرا آشیانہ

غزل
ہے ہماری دوستی کا یہی مختصر فسانہ
جے پی سعید