EN हिंदी
ہے دل کو میرے عارض جاناں سے ارتباط | شیح شیری
hai dil ko mere aariz-e-jaanan se irtibaat

غزل

ہے دل کو میرے عارض جاناں سے ارتباط

شاہ آثم

;

ہے دل کو میرے عارض جاناں سے ارتباط
بلبل کو جس طرح ہو گلستاں سے ارتباط

مجھ درد مند عشق کی تدبیر ہے عبث
ہوگا نہ میرے درد کو درماں سے ارتباط

بندہ ہوں عشق کا نہیں مذہب سے مجھ کو کام
کیوں کر کروں میں گبرو مسلماں سے ارتباط

ہے ربط مجھ کو کوچۂ جاناں سے روز و شب
مجنوں کو جس طرح تھا بیاباں سے ارتباط

مذہب ہے میرا عشق اور رندی ہے میرا کام
ہے کفر سے نہ مجھ کو نہ ایماں سے ارتباط

ہے ربط مجھ کو قامت جاناں سے جس طرح
قمری کا ہووے سرو گلستاں سے ارتباط

آثمؔ جہان میں شہ خادم کے میں سوا
کافر ہوں گر کروں کسی انساں سے ارتباط