EN हिंदी
ہار کو جیت کے امکان سے باندھے ہوئے رکھ | شیح شیری
haar ko jit ke imkan se bandhe hue rakh

غزل

ہار کو جیت کے امکان سے باندھے ہوئے رکھ

ازلان شاہ

;

ہار کو جیت کے امکان سے باندھے ہوئے رکھ
اپنی مشکل کسی آسان سے باندھے ہوئے رکھ

تجھ کو معلوم سے آگے کہیں جانا ہے تو پھر
خواب کو دیدۂ حیران سے باندھے ہوئے رکھ

ورنہ مشکل بڑی ہوگی یہاں دنیا داری
دیکھ انسان کو انسان سے باندھے ہوئے رکھ

جو بھلانے پہ کبھی بھول نہیں پاتا ہے
مجھ کو اپنے اسی احسان سے باندھے ہوئے رکھ