EN हिंदी
ہار کر ہجر ناتمام سے ہم | شیح شیری
haar kar hijr-e-na-tamam se hum

غزل

ہار کر ہجر ناتمام سے ہم

محشر عنایتی

;

ہار کر ہجر ناتمام سے ہم
چپکے بیٹھے ہوئے ہیں شام سے ہم

کیسے اترا رہے ہیں اپنی جگہ
ہو کے منسوب ان کے نام سے ہم

بس کہ دیوانہ ہی کہیں گے لوگ
آشنا ہیں مذاق عام سے ہم

ان کی آنکھوں کو جام کہہ تو دیا
اب نگاہیں لڑائیں جام سے ہم

رخ پہ زلفیں بکھیرے آ جاؤ
لو لگائے ہوئے ہیں شام سے ہم

نام کیوں لیں کسی کے کوچے کا
اک جگہ جا رہے ہیں کام سے ہم

ان کو پانا ہے کس لیے محشرؔ
باز آئیں خیال خام سے ہم