EN हिंदी
حادثوں ہی میں زندگی جی ہے | شیح شیری
hadson hi mein zindagi ji hai

غزل

حادثوں ہی میں زندگی جی ہے

رحمت امروہوی

;

حادثوں ہی میں زندگی جی ہے
ہم نے قسطوں میں خودکشی کی ہے

جھک کے جینا ہمیں نہیں آتا
اور آواز بھی کچھ اونچی ہے

آپ سے کچھ گلا نہیں صاحب
اپنی تقدیر ہی کچھ ایسی ہے

شعر پڑھنا یہاں سنبھل کے میاں
اور بستی نہیں یہ دلی ہے

چہرہ اس کا کتاب جیسا ہے
اور رنگت گلاب کی سی ہے

ہم نے رحمتؔ غزل کے لہجے میں
میرؔ صاحب سے گفتگو کی ہے