گزرے گی کیا جمال رخ یار دیکھ کر
حیرت ہے حسن حسرت دیدار دیکھ کر
نا سازیٔ جہاں کی تو پروا کبھی نہ تھی
جی بجھ گیا ہے تم کو دل آزار دیکھ کر
اس دل فگار شوق کی حسرت نہ پوچھیے
مجروح ہو گیا ہو جو تلوار دیکھ کر
آنکھیں ہوئی تھیں چار کہ پہلو میں کچھ نہ تھا
دل کھو گیا نگاہ خریدار دیکھ کر
کوئی کھلا ہوا ہے تو کوئی چھپا ہوا
واعظ نہ چھیڑ مجھ کو گناہ گار دیکھ کر
بیتاب کر دیا نگہ التفات نے
آنسو نکل پڑے انہیں غم خوار دیکھ کر
کوکبؔ دیار عشق کچھ ایسا اداس ہے
روتی ہے بیکسی در و دیوار دیکھ کر

غزل
گزرے گی کیا جمال رخ یار دیکھ کر
کوکب شاہجہانپوری