EN हिंदी
گزشتہ اہل سفر کو جہاں سکون ملا | شیح شیری
guzishta ahl-e-safar ko jahan sukun mila

غزل

گزشتہ اہل سفر کو جہاں سکون ملا

رام ریاض

;

گزشتہ اہل سفر کو جہاں سکون ملا
نہ جانے کیوں ہمیں ان منزلوں پہ خون ملا

خراب وقت ہے اب فاصلہ ہی بہتر ہے
کبھی ملیں گے جو ماحول پر سکون ملا

کبھی زمانے سے مانگا تھا پیکر شیریں
تراشنے کو ہمیں کوہ بے ستون ملا

وہ رامؔ نخل وفا ہے میں برگ آوارہ
اسے جمود ملا ہے مجھے جنون ملا