EN हिंदी
گزر چکا ہے زمانہ وصال کرنے کا | شیح شیری
guzar chuka hai zamana visal karne ka

غزل

گزر چکا ہے زمانہ وصال کرنے کا

محسن اسرار

;

گزر چکا ہے زمانہ وصال کرنے کا
یہ کوئی وقت ہے تیرے کمال کرنے کا

برا نہ مان جو پہلو بدل رہا ہوں میں
مرا طریقہ ہے یہ عرض حال کرنے کا

مجھے اداس نہ کر ورنہ ساکھ ٹوٹے گی
نہیں ہے تجربہ مجھ کو ملال کرنے کا

تلاش کر مرے اندر وجود کو اپنے
ارادہ چھوڑ مجھے پائمال کرنے کا

یہ ہم جو عشق میں بیمار پڑتے رہتے ہیں
یہ اک سبب ہے تعلق بحال کرنے کا

عجیب شخص تھا لوٹا گیا مرا سب کچھ
معاوضہ نہ لیا دیکھ بھال کرنے کا

پھر اس کے بعد ہمیشہ ہی چپ رہے محسنؔ
خراج دینا پڑا عرض حال کرنے کا