EN हिंदी
غنچۂ دل کھلے جو چاہو تم | شیح شیری
ghuncha-e-dil khile jo chaho tum

غزل

غنچۂ دل کھلے جو چاہو تم

واجد علی شاہ اختر

;

غنچۂ دل کھلے جو چاہو تم
گلشن دہر میں صبا ہو تم

بے مروت ہو بے وفا ہو تم
اپنے مطلب کے آشنا ہو تم

کون ہو کیا ہو کیا تمہیں لکھیں
آدمی ہو پری ہو کیا ہو تم

پستۂ لب سے ہم کو قوت دو
دل بیمار کی دوا ہو تم

ہم کو حاصل کسی کی الفت سے
مطلب دل ہو مدعا ہو تم

یہی عاشق کا پاس کرتے ہیں
کیوں جی کیوں درپئے جفا ہو تم

اسی اخترؔ کے تم ہوے معشوق
ہنسو بولو اسی کو چاہو تم