گلشن عشق میں غنچہ بھی کلی ہوتا ہے
نام عاشق کا بھی معشوق علی ہوتا ہے
خان کہتا ہے وہاں مونگ پھلی ہوتا ہے
پھول ہوتی ہے پشاور میں کلی ہوتا ہے
جب وہ پڑھتی ہے ترنم سے غزل کا مطلع
اس کی آنکھوں میں بھی ایطائے جلی ہوتا ہے
ایک بیوی پہ جو کرتا ہے قناعت تا عمر
وہ تو شوہر نہیں ہوتا ہے ولی ہوتا ہے
ساس نے آج کھلائی ہے جلیبی مجھ کو
نیم کا پیڑ بھی مصری کی ڈلی ہوتا ہے
مارشل لا کا میں حامی تو نہیں ہوں لیکن
دور جمہور بھی اب بند گلی ہوتا ہے
جس کے لہجہ میں ہو شائستگی طنز لطیف
ایسا شاعر ہی ظریف ازلی ہوتا ہے
غزل
گلشن عشق میں غنچہ بھی کلی ہوتا ہے
خالد عرفان