EN हिंदी
غلام کی روز و شب غلامی میں کیا کمی تھی | شیح شیری
ghulam ki rose o shab ghulami mein kya kami thi

غزل

غلام کی روز و شب غلامی میں کیا کمی تھی

خالد اقبال یاسر

;

غلام کی روز و شب غلامی میں کیا کمی تھی
کنیز کے التفات و خوبی میں کیا کمی تھی

انہیں در خواب گاہ سے کس لیے ہٹایا
محافظوں کی وفا شعاری میں کیا کمی تھی

جلال گیتی ستاں سے دربار کانپتا تھا
مقربوں کی مزاج فہمی میں کیا کمی تھی

گراں گزرتا تھا کیوں طبیعت پہ ساتھ اس کا
وزیر زادے کی نکتہ سنجی میں کیا کمی تھی

نشست میں اس قدر تامل بوقت رخصت
مرصع و مستعد سواری میں کیا کمی تھی

کھڑے تھے کیوں چوکیدار دو رویہ نیزے تھامے
محل کی دیوار کی بلندی میں کیا کمی تھی

گزر نہ سکتا تھا کوئی خواجہ سرا نہ باندی
حرم کے رازوں کی پاسداری میں کیا کمی تھی

نہ جانے سالار مطمئن کیوں نہیں تھے یاسرؔ
سپاہ کے عزم و جاں سپاری میں کیا کمی تھی