گداز آتش غم سیں ہوئی ہیں باؤلی انکھیاں
انجھو کے بھانت پانی ہو کے ماٹی میں رلی انکھیاں
کریں گی قتل دل کوں آج تیغ ابرواں سیتی
نپٹ خونیں ہیں ظالم ہم نیں تیری اٹکلی انکھیاں
پئے دفع گزند ذو الفقار ابرو ترے مکھ پر
مژہ کوں کر زباں کرتی ہیں دم ناد علی انکھیاں
اگر دیکھیں بہار حسن کھل گل کے نمن پھولیں
رہیں ہیں مند جدّائی یہ خزاں سیں جوں کلی انکھیاں
نہیں درکار کچھ اے خوش نگہ سرمے کا دنبالہ
مرا دل قتل کرنے کوں یو بس ہیں اٹکلی انکھیاں
گیا ہے ماہ رو جب سیں جدا ہو آب حیواں جوں
جَسے ماہی جدا جل سیں تپیں یوں تلملی انکھیاں
نہ ہووے درد سر یکروؔ کوں پیدا گرمیٔ غم سوں
اگر دیکھیں پیا کے مکھ کا رنگ صندلی انکھیاں
غزل
گداز آتش غم سیں ہوئی ہیں باؤلی انکھیاں
عبدالوہاب یکروؔ