EN हिंदी
گزک کی اس قدر اے مست تجھ کو کیا شتابی ہے | شیح شیری
gazak ki is qadar ai mast tujhko kya shitabi hai

غزل

گزک کی اس قدر اے مست تجھ کو کیا شتابی ہے

شیخ ظہور الدین حاتم

;

گزک کی اس قدر اے مست تجھ کو کیا شتابی ہے
ہمارا بھی دل صد لخت دوکان کبابی ہے

نہیں جز قرص مہر و ماہ کچھ گردوں کے مطبخ میں
سو وہ بھی ایک نان سوختہ اور ایک آبی ہے

چھڑا مشاطہ زلف یار کو شانے کے نیچے سے
کہ اس کی کشمکش سے دل کو میرے پیچ و تابی ہے

بدن پر کچھ مرے ظاہر نہیں اور دل میں سوزش ہے
خدا جانے یہ کس نے راکھ اندر آگ دابی ہے

شکست آتی ہے اس میں موج مے سے دیکھیو ساقی
بچانا ٹھیس سے شیشہ مرے دل کا حبابی ہے

رہے ہے کام ہم کو روز و شب قرآن و مسجد سے
کہ ابرو اس کی ہے محراب اور چہرا کتابی ہے

کسو کے ابلق ایام چڑھنے کا نہیں راضی
ازل سے حاتمؔ اس توسن میں عیب بدر کابی ہے