EN हिंदी
غضب کے طیش میں وہ شوخ دیدہ آیا تھا | شیح شیری
ghazab ke taish mein wo shoKH-dida aaya tha

غزل

غضب کے طیش میں وہ شوخ دیدہ آیا تھا

پنڈت جواہر ناتھ ساقی

;

غضب کے طیش میں وہ شوخ دیدہ آیا تھا
بہ شکل قہر تھا خنجر کشیدہ آیا تھا

سلوک حسن تعلق بنے یہ ہنگامہ
کہ ہر طرف سے بریدہ رمیدہ آیا تھا

کیا تھا شوق نے بیتاب دیدہ نے مضطر
وہ ذوق لطف کا لذت چشیدہ آیا تھا

وفا مثال سراپا نیاز با تمکیں
فقیر پائے بہ دامن کشیدہ آیا تھا

ہوا نہ قرب تعلق کا اختصاص یہاں
یہ روشناس ز راہ بعیدہ آیا تھا

دیا نہ ساقیؔ رعنا نے جام کیف مراد
صلائے عام کا شہرا شنیدہ آیا تھا