EN हिंदी
غور کرو تو چہرہ چہرہ اوڑھے گہرے گہرے رنگ | شیح شیری
ghaur karo to chehra chehra oDhe gahre gahre rang

غزل

غور کرو تو چہرہ چہرہ اوڑھے گہرے گہرے رنگ

راشد متین

;

غور کرو تو چہرہ چہرہ اوڑھے گہرے گہرے رنگ
جگ البم میں بھرے پڑے ہیں اندھے گونگے بہرے رنگ

کل شب اس دھرتی پر میں تھا یا پھر چاند ستارے تھے
اک منظر تھا تنہا میں اور چاروں اور سنہرے رنگ

تیری یاد بھی دھل جائے گی اس موسم کی بارش میں
برکھا رت میں دیواروں پر آخر کب تک ٹھہرے رنگ

وحشی کرنیں پھول بدن سے مہک چرانے آتی ہیں
جب تک پھول کے دم میں دم ہے تنہا دے گا پہرے رنگ

پورا چاند اور ہرا سمندر لہروں کا وہ رقص ہوا
موج موج نشے میں راشدؔ لہر لہر میں لہرے رنگ