EN हिंदी
گرچہ نیزوں پہ سر ہے | شیح شیری
garche nezon pe sar hai

غزل

گرچہ نیزوں پہ سر ہے

عبدالصمد تپشؔ

;

گرچہ نیزوں پہ سر ہے
موت تو وقت پر ہے

کون پتھر اٹھائے
یہ شجر بے ثمر ہے

گھونسلہ زندگی کا
سانس کی شاخ پر ہے

کوئی دشمن نہیں ہے
مجھ کو اپنا ہی ڈر ہے

شک بھی کیجے تو کس پر
وہ بڑا معتبر ہے

زد میں آندھی کے اکثر
ایک میرا ہی گھر ہے

اپنی پہچان رکھنا
بھیڑ ہر موڑ پر ہے

میرے مولا تپشؔ کو
عشق خیرالبشر ہے