EN हिंदी
گر یہی وضع ہے اور ہیں یہی ہیہات نصیب | شیح شیری
gar yahi waza hai aur hain yahi haihat nasib

غزل

گر یہی وضع ہے اور ہیں یہی ہیہات نصیب

مرزا حیدر علی حیران

;

گر یہی وضع ہے اور ہیں یہی ہیہات نصیب
تو ہمیں ہو چکی بس اس سے ملاقات نصیب

ہم لب گور ہوئے خوں بہ جگر اس غم سے
کرنی اس غنچہ دہن سے نہ ہوئی بات نصیب

صبح ہر روز اسی غم میں ہمیں ہوتی ہے شام
آہ جاگیں گے مرے کون سی اب رات نصیب

کچھ ہمیں شکوہ نہیں جور سے تیرے ہرگز
ہم ہمیشہ سے ہیں اے جان کچھ آفات نصیب

مسجدوں میں پھرے نت سبحہ پھراتے حیراںؔ
شیخ جی پر نہ ہوئی تم کو کرامات نصیب