گر دل سے بھلائی مری چاہت نہیں جاتی
کیوں پھر تری انکار کی عادت نہیں جاتی
پھر اوڑھ لی ہے ہم نے ترے نام کی چادر
پھر دل سے، وہی گھر کی ضرورت نہیں جاتی
کیوں رات کے پردے میں چھپا دن نہیں آتا؟
کیوں آنکھ سے لپٹی یہ مسافت نہیں جاتی
کیوں وقت رکا ہے مری آنکھوں میں ابھی تک؟
کیوں لمس کی تیرے وہ تمازت نہیں جاتی
کیوں وصل کی بارش نہیں ہوتی مرے آنگن؟
کیوں ہجر کی ناہیدؔ یہ حدت نہیں جاتی

غزل
گر دل سے بھلائی مری چاہت نہیں جاتی
ناہید ورک