EN हिंदी
غمزہ پیکان ہوا جاتا ہے | شیح شیری
ghamza paikan hua jata hai

غزل

غمزہ پیکان ہوا جاتا ہے

بیدم شاہ وارثی

;

غمزہ پیکان ہوا جاتا ہے
دل کا ارمان ہوا جاتا ہے

دیکھ کر الجھی ہوئی زلف ان کی
دل پریشان ہوا جاتا ہے

تیری وحشت کی بدولت اے دل
گھر بیابان ہوا جاتا ہے

ساز و ساماں کا نہ ہونا ہی مجھے
ساز و سامان ہوا جاتا ہے

مشکل آسان ہوئی جاتی ہے
کیوں پریشان ہوا جاتا ہے

دل سے جاتے ہیں مرے صبر و قرار
گھر یہ ویران ہوا جاتا ہے

دل کی رگ رگ میں سما کر بیدمؔ
درد تو جان ہوا جاتا ہے