غمزہ پیکان ہوا جاتا ہے
دل کا ارمان ہوا جاتا ہے
دیکھ کر الجھی ہوئی زلف ان کی
دل پریشان ہوا جاتا ہے
تیری وحشت کی بدولت اے دل
گھر بیابان ہوا جاتا ہے
ساز و ساماں کا نہ ہونا ہی مجھے
ساز و سامان ہوا جاتا ہے
مشکل آسان ہوئی جاتی ہے
کیوں پریشان ہوا جاتا ہے
دل سے جاتے ہیں مرے صبر و قرار
گھر یہ ویران ہوا جاتا ہے
دل کی رگ رگ میں سما کر بیدمؔ
درد تو جان ہوا جاتا ہے
غزل
غمزہ پیکان ہوا جاتا ہے
بیدم شاہ وارثی