غم زدہ ہیں مبتلائے درد ہیں ناشاد ہیں
ہم کسی افسانۂ غم ناک کے افراد ہیں
گردش افلاک کے ہاتھوں بہت برباد ہیں
ہم لب ایام پر اک دکھ بھری فریاد ہیں
حافظے پر عشرتوں کے نقش باقی ہیں ابھی
تو نے جو صدمے سہے اے دل تجھے بھی یاد ہیں
رات بھر کہتے ہیں تارے دل سے روداد باب
ان کو میری وہ شباب افروز راتیں یاد ہیں
اخترؔ ناشاد کی پرچھائیں سے بچتے رہیں
جو زمانے میں شگفتہ خاطر و دل شاد ہیں
غزل
غم زدہ ہیں مبتلائے درد ہیں ناشاد ہیں
اختر انصاری