EN हिंदी
غم سے بہل رہے ہیں آپ آپ بہت عجیب ہیں | شیح شیری
gham se bahal rahe hain aap aap bahut ajib hain

غزل

غم سے بہل رہے ہیں آپ آپ بہت عجیب ہیں

پیرزادہ قاسم

;

غم سے بہل رہے ہیں آپ آپ بہت عجیب ہیں
درد میں ڈھل رہے ہیں آپ آپ بہت عجیب ہیں

سایۂ وصل کب سے ہے آپ کا منتظر مگر
ہجر میں جل رہے ہیں آپ آپ بہت عجیب ہیں

اپنے خلاف فیصلہ خود ہی لکھا ہے آپ نے
ہاتھ بھی مل رہے ہیں آپ آپ بہت عجیب ہیں

وقت نے آرزو کی لو دیر ہوئی بجھا بھی دی
اب بھی پگھل رہے ہیں آپ آپ بہت عجیب ہیں

دائرہ وار ہی تو ہیں عشق کے راستے تمام
راہ بدل رہے ہیں آپ آپ بہت عجیب ہیں

اپنی تلاش کا سفر ختم بھی کیجئے کبھی
خواب میں چل رہے ہیں آپ آپ بہت عجیب ہیں