EN हिंदी
غم حیات کو لکھا کتاب کی مانند | شیح شیری
gham-e-hayat ko likkha kitab ki manind

غزل

غم حیات کو لکھا کتاب کی مانند

کامران غنی صبا

;

غم حیات کو لکھا کتاب کی مانند
اور ایک نام کہ ہے انتساب کی مانند

نہ جانے کہہ دیا کس بے خودی میں ساقی نے
سرور تشنہ لبی ہے شراب کی مانند

بہت قریب سے دیکھا تو انکشاف ہوا
وہ خار خار ہے شاخ گلاب کی مانند

مرا سوال کہ کس نے مجھے تباہ کیا
ترا سکوت مکمل جواب کی مانند

میں اپنی آنکھوں کو رکھتا ہوں با وضو ہر دم
کہ تیرا ذکر مقدس کتاب کی مانند

مجھے عزیز ہیں خوابوں کی کرچیاں بھی صباؔ
کسی نگاہ میں ہوں گی عذاب کی مانند