EN हिंदी
گلی کا پتھر تھا مجھ میں آیا بگاڑ ایسا | شیح شیری
gali ka patthar tha mujh mein aaya bigaD aisa

غزل

گلی کا پتھر تھا مجھ میں آیا بگاڑ ایسا

فرتاش سید

;

گلی کا پتھر تھا مجھ میں آیا بگاڑ ایسا
میں ٹھوکریں کھا کے ہو گیا ہوں پہاڑ ایسا

خدا خبر دل میں کوئی آسیب ہے کہ اس میں
کوئی نہ آیا گیا پڑا ہے اجاڑ ایسا

نہ سر اٹھا پائے کوئی بھونچال مجھ میں اے وقت
میں نرم مٹی ہوں سو مجھے تو لتاڑ ایسا

چہار جانب پڑے ہیں پرزے نگاہ و دل کے
ہمارا اس عشق نے کیا ہے کباڑ ایسا

میں بھول بیٹھا ہوں ہنسنا فرتاشؔ بھول بیٹھا
ہوا ہے خوشیوں کا بند مجھ پر کواڑ ایسا