EN हिंदी
فطرت کو خرد کے روبرو کر | شیح شیری
fitrat ko KHirad ke ru-ba-ru kar

غزل

فطرت کو خرد کے روبرو کر

علامہ اقبال

;

فطرت کو خرد کے روبرو کر
تسخیر مقام رنگ و بو کر

تو اپنی خودی کو کھو چکا ہے
کھوئی ہوئی شے کی جستجو کر

تاروں کی فضا ہے بیکرانہ
تو بھی یہ مقام آرزو کر

عریاں ہیں ترے چمن کی حوریں
چاک گل و لالہ کو رفو کر

بے ذوق نہیں اگرچہ فطرت
جو اس سے نہ ہو سکا وہ تو کر