فصل گل تہمت جنوں لائی
بستی بستی ہوئی ہے رسوائی
شہر میں جب سے آ گیا ہوں ترے
اور بھی بڑھ گئی ہے تنہائی
آرزو ایک ناشگفتہ کلی
جو سر شاخسار مرجھائی
عاشقی اک دبی ہوئی سی چوٹ
بھیگے موسم میں جو ابھر آئی
زندگی شام غم کی بانہوں میں
اک سلگتی ہوئی سی تنہائی
لوگ کہتے ہیں اہل دل کو کبھی
زندگی راس ہی نہیں آئی
حوصلہ ہو تو اے غم جاناں
کون تیرا نہیں تمنائی

غزل
فصل گل تہمت جنوں لائی
شاہد عشقی