فصیل درد کو مسمار کرنے والی ہوں
میں آنسوؤں کی ندی پار کرنے والی ہوں
مجھے خدا کی رضا سے ہے واسطہ ہر دم
میں خود نمائی سے انکار کرنے والی ہوں
یہ اس کی مرضی کہ اقرار وہ کرے نہ کرے
میں آج خواہش اظہار کرنے والی ہوں
وہ جس نے کی ہے ہمیشہ مخالفت میری
اسی کو اپنا مددگار کرنے والی ہوں
وفا کی راہ میں خود کو تباہ کر کے میں
تمام شہر کو بے دار کرنے والی ہوں
کوئی نہ ڈالے نگاہ غلط کہ میں اپنے
نہتے ہاتھوں کو تلوار کرنے والی ہوں

غزل
فصیل درد کو میں مسمار کرنے والی ہوں
سیا سچدیو