EN हिंदी
فسانۂ غم دل مختصر نہیں ہوتا | شیح شیری
fasana-e-gham-e-dil muKHtasar nahin hota

غزل

فسانۂ غم دل مختصر نہیں ہوتا

خالد حسن قادری

;

فسانۂ غم دل مختصر نہیں ہوتا
اب اس گلی سے ہمارا گزر نہیں ہوتا

ہزار ایسے کہ پھرتے ہیں جو خلاؤں میں
مگر اک ہم کہ وطن میں سفر نہیں ہوتا

جسے مثیل سمجھتے ہو بے مثال ہے وہ
جو ایک بار ہو بار دگر نہیں ہوتا

خود اپنا ساتھ بھی ہم کو گراں گزرتا ہے
سفر وہی ہے جہاں ہم سفر نہیں ہوتا

امیر اس کا لہو پی رہا ہے برسوں سے
مگر غریب پہ کوئی اثر نہیں ہوتا

خلا سے گزرے ہیں مریخ پر بھی پہنچے ہیں
مگر کسی کا فلک پر گزر نہیں ہوتا