EN हिंदी
فن جو نادار تک نہیں پہنچا | شیح شیری
fan jo nadar tak nahin pahuncha

غزل

فن جو نادار تک نہیں پہنچا

ساحر لدھیانوی

;

فن جو نادار تک نہیں پہنچا
ابھی معیار تک نہیں پہنچا

اس نے بر وقت بے رخی برتی
شوق آزار تک نہیں پہنچا

عکس مے ہو کہ جلوۂ گل ہو
رنگ رخسار تک نہیں پہنچا

حرف انکار سر بلند رہا
ضعف اقرار تک نہیں پہنچا

حکم سرکار کی پہنچ مت پوچھ
اہل سرکار تک نہیں پہنچا

عدل گاہیں تو دور کی شے ہیں
قتل اخبار تک نہیں پہنچا

انقلابات دہر کی بنیاد
حق جو حق دار تک نہیں پہنچا

وہ مسیحا نفس نہیں جس کا
سلسلہ دار تک نہیں پہنچا