EN हिंदी
ایک کافر ادا نے لوٹ لیا | شیح شیری
ek kafir-ada ne luT liya

غزل

ایک کافر ادا نے لوٹ لیا

گلزار دہلوی

;

ایک کافر ادا نے لوٹ لیا
ان کی شرم و حیا نے لوٹ لیا

اک بت بے وفا نے لوٹ لیا
مجھ کو تیرے خدا نے لوٹ لیا

آشنائی بتوں سے کر بیٹھے
آشنائے‌‌ جفا نے لوٹ لیا

ہم یہ سمجھے کہ مرہم غم ہے
درد بن کر دوا نے لوٹ لیا

ان کے مست خرام نے مارا
ان کی طرز ادا نے لوٹ لیا

حسن یکتا کی رہزنی توبہ
اک فریب نوا نے لوٹ لیا

ہوش و ایمان و دین کیا کہئے
شوخئ نقش پا نے لوٹ لیا

رہبری تھی کہ رہزنی توبہ
ہم کو فرماں روا نے لوٹ لیا

ایک شعلہ نظر نے قتل کیا
ایک رنگیں قبا نے لوٹ لیا

ہم کو یہ بھی خبر نہیں گلزارؔ
کب بت بے وفا نے لوٹ لیا

ہائے وہ زلف مشک بو توبہ
ہم کو باد صبا نے لوٹ لیا

ان کو گلزارؔ میں خدا سمجھا
مجھ کو میرے خدا نے لوٹ لیا