احساس ذمہ داری بیدار ہو رہا ہے
ہر شخص اپنے قد کا مینار ہو رہا ہے
آواز حق کہیں اب روپوش ہو نہ جائے
حرف غلط برہنہ تلوار ہو رہا ہے
کس نقش کی جلا ہے انفاس کہکشاں میں
وہ کون سایہ سایہ دیوار ہو رہا ہے
منت گہ سیاہی اعلان خیر خواہی
کم ظرف ولولوں کا اظہار ہو رہا ہے
حیرت زدہ ہے راہیؔ دریا سے احتجاجاً
معصوم قطرہ قطرہ غدار ہو رہا ہے
غزل
احساس ذمہ داری بیدار ہو رہا ہے
راہی فدائی