EN हिंदी
احساس ذمہ داری بیدار ہو رہا ہے | شیح شیری
ehsas-e-zimmedari bedar ho raha hai

غزل

احساس ذمہ داری بیدار ہو رہا ہے

راہی فدائی

;

احساس ذمہ داری بیدار ہو رہا ہے
ہر شخص اپنے قد کا مینار ہو رہا ہے

آواز حق کہیں اب روپوش ہو نہ جائے
حرف غلط برہنہ تلوار ہو رہا ہے

کس نقش کی جلا ہے انفاس کہکشاں میں
وہ کون سایہ سایہ دیوار ہو رہا ہے

منت گہ سیاہی اعلان خیر خواہی
کم ظرف ولولوں کا اظہار ہو رہا ہے

حیرت زدہ ہے راہیؔ دریا سے احتجاجاً
معصوم قطرہ قطرہ غدار ہو رہا ہے