EN हिंदी
دشمن کی بات جب تری محفل میں رہ گئی | شیح شیری
dushman ki baat jab teri mahfil mein rah gai

غزل

دشمن کی بات جب تری محفل میں رہ گئی

رسا رامپوری

;

دشمن کی بات جب تری محفل میں رہ گئی
امید یاس بن کے مرے دل میں رہ گئی

تو ہم سے چھپ گیا تو تری شکل دل فریب
تصویر بن کے آئینۂ دل میں رہ گئی

نکلا وہاں سے میں تو مرے دل کی آرزو
سر پیٹتی ہوئی تری محفل میں رہ گئی

دیکھا جو قتل عام تو ہر لاش پر اجل
اک آہ بھر کے کوچۂ قاتل میں رہ گئی

میں کیا کہوں رساؔ کہ مرے دل پہ کیا بنی
تلوار کھچ کے جب کف قاتل میں رہ گئی