EN हिंदी
دکھ اور طرح کے ہیں دعا اور طرح کی | شیح شیری
dukh aur tarah ke hain dua aur tarah ki

غزل

دکھ اور طرح کے ہیں دعا اور طرح کی

افتخار عارف

;

دکھ اور طرح کے ہیں دعا اور طرح کی
اور دامن قاتل کی ہوا اور طرح کی

دیوار پہ لکھی ہوئی تحریر ہے کچھ اور
دیتی ہے خبر خلق خدا اور طرح کی

کس دام اٹھائیں گے خریدار کہ اس بار
بازار میں ہے جنس وفا اور طرح کی

بس اور کوئی دن کہ ذرا وقت ٹھہر جائے
صحراؤں سے آئے گی صدا اور طرح کی

ہم کوئے ملامت سے نکل آئے تو ہم کو
راس آئی نہ پھر آب و ہوا اور طرح کی