EN हिंदी
دعاؤں کا اپنی اثر ہر طرف | شیح شیری
duaon ka apni asar har taraf

غزل

دعاؤں کا اپنی اثر ہر طرف

خورشید سحر

;

دعاؤں کا اپنی اثر ہر طرف
منور ہیں شام و سحر ہر طرف

خوشی اس کے ہم راہ رخصت ہوئی
اداسی گری ٹوٹ کر ہر طرف

جدھر جی میں آیا ادھر چل پڑے
مسافر کا ہوتا ہے گھر ہر طرف

یوں ہی اپنی خوشبو اڑا چار سو
ہوا کی طرح تو بکھر ہر طرف

تھکے حوصلے بے صدا راستے
تباہی کا لمبا سفر ہر طرف

اندھیرے سحرؔ تا نشیں ہو گئے
کہ روشن ہے میرا ہنر ہر طرف