EN हिंदी
دل تک ہو چاک تیغ جو سر پر لگائیے | شیح شیری
dil tak ho chaak tegh jo sar par lagaiye

غزل

دل تک ہو چاک تیغ جو سر پر لگائیے

رونق ٹونکوی

;

دل تک ہو چاک تیغ جو سر پر لگائیے
عاشق ہوں ہاتھ سوچ سمجھ کر لگائیے

چہرے پہ نازکی سے نہ آئے کہیں گزند
رخسار سے نہ آپ گل تر لگائیے

ساقی کے لطف خاص کی تعظیم ہے ضرور
آنکھوں سے جام بادۂ احمر لگائیے

ہے جی میں بہر نور نگہ اس کی خاک پا
سرمہ کی جا اگر ہو میسر لگائیے

یہ دل میں ہے کہ چھوڑ کے رونقؔ جہان کو
کوچہ میں اس نگار کے بستر لگائیے