EN हिंदी
دل سے اپنے خودبخود کچھ پوچھئے میرے لیے | شیح شیری
dil se apne KHud-ba-KHud kuchh puchhiye mere liye

غزل

دل سے اپنے خودبخود کچھ پوچھئے میرے لیے

اندرا ورما

;

دل سے اپنے خودبخود کچھ پوچھئے میرے لیے
فیصلہ اب کیجئے یا سوچئے میرے لیے

On your own, ask your heart something for me
Take a decision now or think of something, for me

فکر دنیا سے نہ جانے آپ کیوں ہیں اشک بار
ان مسلسل آنسوؤں کو روکئے میرے لیے

why do the worries of the world fill you with tears
Staunch these ceaseless tears, for me

میں تو کب سے منتظر ہوں آپ کے احسان کی
درد کا آہوں سے سودا کیجئے میرے لیے

I have been waiting forever for your favour
Strike a deal between pain and sighs, for me

آپ کا لہجہ شہد جیسا ترنم خیز ہے
خامشی اب توڑیئے اور بولئے میرے لیے

Your accent is sweet as honey and melodious too
Break your silence now and say aomething, for me

آپ کو سب لوگ کہتے ہیں مسیحا اے صنم
زندگی مجھ کو بھی دے کر دیکھیے میرے لیے

O my beloved, everyone calls you a messiah
Grant me life too and see, for me