دل میں ان کو بسا کے دیکھ لیا
آگ گھر میں لگا کے دیکھ لیا
زندگانی وبال دوش ہوئی
دل کی باتوں میں آ کے دیکھ لیا
اشک بھر لائی ہیں مری آنکھیں
اس نے جب مسکرا کے دیکھ لیا
اور اب کس کا اعتبار کریں
دل کو اپنا بنا کے دیکھ لیا
ان کی عادت ہے مسکرا دینا
ہم نے آنسو بہا کے دیکھ لیا
ہم کو جادو کا اعتبار نہ تھا
ان سے نظریں ملا کے دیکھ لیا
غنچۂ دل کبھی کھلا ہی نہیں
بارہا مسکرا کے دیکھ لیا
اختصار جواب کے قرباں
مسکرا مسکرا کے دیکھ لیا
کام آتی نہیں وفا جامیؔ
بارہا آزما کے دیکھ لیا

غزل
دل میں ان کو بسا کے دیکھ لیا
جامی ردولوی