دل کی خاطر ہی زمانے کی بلا ہو جیسے
زندگی اپنے گناہوں کی سزا ہو جیسے
دل کی وادی میں تمناؤں کی رنگا رنگی
کوئی میلا کسی بستی میں لگا ہو جیسے
ہاں پکارا ہے غم زیست نے یوں بھی ہم کو
پیار میں ڈوبی ہوئی تیری صدا ہو جیسے
جادۂ شوق میں جلتے ہیں دیے دور تلک
اپنا ہر نقش قدم راہنما ہو جیسے
دل جلاؤ بھی کہ جاویدؔ اندھیرا ہے بہت
روشنی راہ گزاروں سے خفا ہو جیسے
غزل
دل کی خاطر ہی زمانے کی بلا ہو جیسے
جاوید وششٹ