دل کی دنیا میں تجھے لا کے میں حیراں کر دوں
آ تجھے درد محبت سے فروزاں کر دوں
چند لمحے جو میسر ہوں سکوں کے مجھ کو
راہ نکلے تو ہر اک درد کا درماں کر دوں
انقلابات وہی ہیں کہ جو یکسر ابھریں
گر ہو تخریب غدر نام میں چسپاں کر دوں
اس کے گھر جاؤں رہی جس سے عداوت برسوں
تھوڑی تکلیف سہی اس کو پشیماں کر دوں
آرزو ہے کہ رہوں زندہ محبت بن کر
ہوں جہاں دفن اثرؔ اس کو گلستاں کر دوں

غزل
دل کی دنیا میں تجھے لا کے میں حیراں کر دوں
مرغوب اثر فاطمی