EN हिंदी
دل کی بات کیا کہئے دل عجیب بستی ہے | شیح شیری
dil ki baat kya kahiye dil ajib basti hai

غزل

دل کی بات کیا کہئے دل عجیب بستی ہے

آسی رام نگری

;

دل کی بات کیا کہئے دل عجیب بستی ہے
روز یہ اجڑتی ہے اور روز بستی ہے

پہلے اپنی حالت پہ ہنس لے خود ہی جی بھر کے
دیکھ کر مجھے دنیا طنز سے جو ہنستی ہے

آج کا زمانہ بھی واہ کیا زمانہ ہے
زندگی بہت مہنگی موت کتنی سستی ہے

اس سے دور کیا ہوگی تیرگی زمانے کی
شمع روشنی کو خود آج جب ترستی ہے