EN हिंदी
دل کا سکون آنکھ کا تارا کسے کہیں | شیح شیری
dil ka sukun aankh ka tara kise kahen

غزل

دل کا سکون آنکھ کا تارا کسے کہیں

بختیار ضیا

;

دل کا سکون آنکھ کا تارا کسے کہیں
یہ سوچنا پڑا ہے کہ اپنا کسے کہیں

یہ شور انقلاب یہ ناقوس یہ اذاں
ہنگامہ کون سا ہے تماشہ کسے کہیں

رہبانیت کا جسم سے فسطائیت کی روح
کس کو رفیق خون کا پیاسا کسے کہیں

سب ملتے جلتے چہرے ہیں دشمن بھی دوست بھی
قاتل کسے بتائیں مسیحا کسے کہیں

ہر ذرۂ حقیر ہے ہم دوش مہر و ماہ
اس پتھروں کے ڈھیر میں ہیرا کسے کہیں

اتنا شعور دے ہمیں خلاق خیر و شر
خوار و زبوں ہے کون فرشتہ کسے کہیں

ملنا تھا جو نصیب سے وہ مل گیا ضیاؔ
حسرت کسے بتائیں تمنا کسے کہیں