EN हिंदी
دل دادگان حسن سے پردا نہ چاہئے | شیح شیری
dil-dadgan-e-husn se parda na chahiye

غزل

دل دادگان حسن سے پردا نہ چاہئے

مضطر خیرآبادی

;

دل دادگان حسن سے پردا نہ چاہئے
دل لے کے چھپ گئے تمہیں ایسا نہ چاہئے

دل کام کا نہیں تو نہ لو جان نذر ہے
اتنی ذرا سی بات پہ جھگڑا نہ چاہئے

زاہد تو بخشے جائیں گنہ گار منہ تکیں
اے رحمت خدا تجھے ایسا نہ چاہئے

اے دل سدا اسی کی طرف سر جھکا رہے
کعبہ وہی ہے غیر کا سجدا نہ چاہئے

کعبہ سمجھ کے دیر میں مضطرؔ بسر کرو
وہ ہر جگہ ہے اب کہیں جانا نہ چاہئے