دل بہ دل آئینہ ہے دیر و حرم
حق جو پوچھو ایک در ہے دو طرف
خواہ کعبہ خواہ بت خانہ کو جا
دشت دل کا رہ گزر ہے دو طرف
کفر و ایماں دونوں جانب کی سنے
اس لئے گوش بشر ہے دو طرف
رخنہ اندازوں کی کب چھپتی ہے آنکھ
چشم روزن کی نظر ہے دو طرف
باغ ہو یا دشت ہو قسمت نسیمؔ
کوچ کی اپنے خبر ہے دو طرف
غزل
دل بہ دل آئینہ ہے دیر و حرم (ردیف .. ف)
پنڈت دیا شنکر نسیم لکھنوی