EN हिंदी
دیدۂ جوہر سے بینا ہو گیا | شیح شیری
dida-e-jauhar se bina ho gaya

غزل

دیدۂ جوہر سے بینا ہو گیا

حاتم علی مہر

;

دیدۂ جوہر سے بینا ہو گیا
آئنہ محو تماشا ہو گیا

دیکھ کر آئینۂ زانو ترا
آئنہ محو تماشا ہو گیا

بعد موجد عالم ایجاد میں
آئنہ محو تماشا ہو گیا

کر دیا حیراں جسے دکھلائی شکل
آئنہ محو تماشا ہو گیا

وہ حلب پہنچا تو سن لینا یہ حال
آئنہ محو تماشا ہو گیا

پشت بر دیوار ہے تیری حضور
آئنہ محو تماشا ہو گیا

سامنے سے تیرے ٹلتا ہی نہیں
آئنہ محو تماشا ہو گیا

شانہ ہے دل چاک مشاطہ ہے دنگ
آئنہ محو تماشا ہو گیا

دیکھ کر اس روئے رنگیں کی بہار
آئنہ محو تماشا ہو گیا

تیرے آگے چشم عاشق کی طرح
آئنہ محو تماشا ہو گیا

مہرؔ کو سکتا ہے یا اے رشک ماہ
آئنہ محو تماشا ہو گیا

محفل عشرت میں مہ رویوں کے مہرؔ
آئنہ محو تماشا ہو گیا